اریٹیریا کے ایتھلیٹس کی شاندار کامیابیاں: کیا ہے ان کے پیچھے؟

webmaster

An athletic Eritrean male long-distance runner, in a powerful mid-stride on a rugged mountain trail. He is fully clothed in modest, professional athletic wear, including a breathable running shirt and shorts, appropriate attire for high-altitude training. The background features a vast, natural mountainous landscape under a clear sky, illuminated by bright daylight, emphasizing the unique natural environment. His expression shows intense focus and determination. This image embodies resilience and natural strength.
Quality modifiers: perfect anatomy, correct proportions, natural pose, well-formed hands, proper finger count, natural body proportions, professional sports photography, high-resolution, ultra-realistic, safe for work, appropriate content, fully clothed, professional, family-friendly.

مجھے ہمیشہ سے افریقہ کے کھلاڑیوں کی استقامت اور جذبے نے متاثر کیا ہے، خاص طور پر جب بات اریٹیریا کے ایتھلیٹس کی ہو۔ میں نے خود دیکھا ہے کہ کیسے یہ کھلاڑی، بظاہر ناممکن چیلنجز کے باوجود، ٹریک پر ایسی کارکردگی دکھاتے ہیں جو دل موہ لیتی ہے۔ حال ہی میں، ان کی دوڑنے کی صلاحیت نے عالمی سطح پر ایک منفرد مقام حاصل کیا ہے، اور مجھے یہ محسوس ہوا ہے کہ ان کی محنت اور قدرتی طاقت واقعی بے مثال ہے۔ ان کی اونچے پہاڑی علاقوں میں کی جانے والی تربیت انہیں ایک ایسی برداشت دیتی ہے جو انہیں آج کے جدید کھلاڑیوں سے ممتاز کرتی ہے۔جب ہم موجودہ ٹرینڈز پر غور کرتے ہیں، تو اریٹیریا کے کھلاڑی اپنی سادگی اور غیر معمولی استقامت سے ایک اہم پیغام دے رہے ہیں۔ وہ دکھاتے ہیں کہ صرف جدید سہولیات ہی کامیابی کی ضمانت نہیں، بلکہ لگن اور عزم بھی اتنا ہی ضروری ہے۔ انہیں مستقبل میں مالی وسائل اور عالمی معیار کی کوچنگ تک رسائی جیسے چیلنجز کا سامنا ہے، لیکن ان کا جوش اور وطن پرستی انہیں آگے بڑھنے کی ترغیب دیتی ہے۔ عالمی ایتھلیٹکس میں ان کا بڑھتا ہوا اثر اس بات کا اشارہ ہے کہ ان کی کارکردگی مستقبل میں مزید چمک دکھا سکتی ہے۔ آئیے ذیل میں مزید تفصیل سے جانتے ہیں کہ اریٹیریا کے یہ نامور کھلاڑی کون ہیں اور ان کا مستقبل کیسا دکھائی دیتا ہے۔

اریٹیریا کے رنرز: فطرت سے ملا انوکھا تحفہ

اریٹیریا - 이미지 1

مجھے ہمیشہ سے یہ تجسس رہا ہے کہ کچھ ممالک کے ایتھلیٹس کا استقامت اور دوڑنے کی صلاحیت آخر اتنی اعلیٰ کیوں ہوتی ہے، اور اریٹیریا کا نام اس فہرست میں سب سے اوپر آتا ہے۔ میں نے خود اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے کہ کس طرح وہ بظاہر کم وسائل کے ساتھ بھی ایسے میدانوں میں اپنا لوہا منواتے ہیں جہاں جدید سہولیات کے حامل کھلاڑی بھی پچھڑ جاتے ہیں۔ ان کی کامیابی کا راز صرف محنت نہیں بلکہ قدرتی ماحول اور صدیوں پرانی روایت میں پوشیدہ ہے۔ اریٹیریا کے زیادہ تر علاقے سطح سمندر سے کافی بلندی پر واقع ہیں، اور یہی اونچائی انہیں قدرتی طور پر ایک ایسی جسمانی برداشت عطا کرتی ہے جو کسی مصنوعی ٹریننگ سے حاصل نہیں کی جا سکتی۔ ہوا میں آکسیجن کی کمی ان کے پھیپھڑوں کو مضبوط کرتی ہے اور ان کے جسم کو طویل فاصلے کی دوڑوں کے لیے ناقابلِ یقین حد تک تیار کر دیتی ہے۔ میرے خیال میں یہ ان کی فطرت سے جڑا ایک انمول تحفہ ہے جسے وہ ہر روز اپنی تربیت میں استعمال کرتے ہیں، اور یہ حقیقت میں ایک ایسی بات ہے جو انہیں دنیا کے دوسرے حصوں کے کھلاڑیوں سے منفرد بناتی ہے۔ جب آپ انہیں ٹریک پر دیکھتے ہیں تو یہ محسوس ہوتا ہے جیسے وہ صرف دوڑ نہیں رہے بلکہ اپنے ملک کے پہاڑوں اور وادیوں کی استقامت کو اپنے ہر قدم میں سموئے ہوئے ہیں۔ ان کا ہر قدم پچھلے سے زیادہ مضبوط اور پرعزم ہوتا ہے، اور یہ دیکھ کر میں اکثر سوچتا ہوں کہ جدید دنیا کی تمام تر سہولیات کے باوجود، فطرت کا اپنا ایک طاقتور کمال ہے۔

1. اونچائی پر تربیت کا جادو

میں نے ہمیشہ یہ سنا تھا کہ اونچائی پر تربیت کھلاڑیوں کے لیے بہترین ثابت ہوتی ہے، لیکن جب میں نے اریٹیریا کے کھلاڑیوں کے بارے میں مزید تحقیق کی تو مجھے اندازہ ہوا کہ یہ محض ایک تھیوری نہیں بلکہ ایک عملی حقیقت ہے۔ اسمرہ، جو اریٹیریا کا دارالحکومت ہے، خود سطح سمندر سے 2,325 میٹر (7,628 فٹ) کی بلندی پر واقع ہے۔ کھلاڑی اپنی روزمرہ کی زندگی میں بھی اسی اونچائی پر سانس لیتے ہیں، اٹھتے بیٹھتے ہیں اور تربیت کرتے ہیں۔ یہ عمل ان کے خون میں ہیموگلوبن کی سطح کو قدرتی طور پر بڑھا دیتا ہے، جس سے ان کے پٹھوں کو زیادہ آکسیجن ملتی ہے اور وہ تھکاوٹ کا کم شکار ہوتے ہیں۔ میرا اپنا تجربہ ہے کہ اگر آپ ایک ہفتہ بھی کسی پہاڑی علاقے میں گزاریں تو آپ کی سانس لینے کی صلاحیت میں بہتری محسوس ہوتی ہے، اور یہ کھلاڑی تو ساری عمر اسی ماحول میں رہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جب وہ نچلے علاقوں میں جا کر عالمی مقابلوں میں حصہ لیتے ہیں تو ان کے جسم کو ایک انوکھی طاقت محسوس ہوتی ہے جو انہیں دوسروں سے کہیں زیادہ تیز اور دیر تک دوڑنے کے قابل بناتی ہے۔ یہ کوئی مصنوعی طریقہ نہیں بلکہ خالص قدرتی سازگار ماحول ہے جس نے ان کی صلاحیتوں کو نکھارا ہے۔

2. دیہی زندگی اور محنت کش روایت کا اثر

اریٹیریا کے زیادہ تر کھلاڑی دیہی پس منظر سے آتے ہیں جہاں زندگی بہت سادہ اور محنت طلب ہوتی ہے۔ مجھے یہ دیکھ کر حیرانی نہیں ہوتی کہ جو بچے روزانہ کئی کلومیٹر پیدل چل کر اسکول جاتے ہیں یا اپنے خاندان کے لیے کھیتوں میں کام کرتے ہیں، وہ دوڑنے کے میدان میں بہترین کارکردگی دکھاتے ہیں۔ یہ روزمرہ کی مشقت ان کی جسمانی طاقت اور استقامت کی بنیاد بنتی ہے۔ جب میں نے ان کے انٹرویوز پڑھے تو اکثر انہوں نے اپنی کامیابی کا سہرا اپنی سخت دیہی زندگی کو دیا، جہاں کوئی مصنوعی جم یا مہنگا سامان میسر نہیں ہوتا تھا بلکہ صرف سچی محنت اور لگن ہی ان کے ساتھی ہوتے تھے۔ یہ ایک ایسی روایت ہے جو نسل در نسل چلی آ رہی ہے اور جس نے ان کے جسم کو شروع سے ہی ہر قسم کی جسمانی مشقت کے لیے تیار کیا ہے۔ یہ حقیقت میں ان کے کردار کو بھی مضبوط کرتی ہے، انہیں عاجز اور پرعزم بناتی ہے، جو کہ کسی بھی چیمپئن کے لیے بہت ضروری ہے۔

مشکلات سے نبرد آزما: تربیت اور قربانیوں کی داستان

جب میں اریٹیریا کے ایتھلیٹس کی کہانیوں پر غور کرتا ہوں تو مجھے ان کے ہر قدم میں ایک صبر اور استقامت نظر آتی ہے جو شاید ہی کسی اور جگہ دیکھنے کو ملتی ہو۔ یہ کھلاڑی صرف میدان میں نہیں بلکہ اپنی روزمرہ کی زندگی میں بھی لاتعداد چیلنجز کا سامنا کرتے ہیں۔ میں نے سنا ہے کہ ان کے لیے جدید تربیتی مراکز تک رسائی بھی ایک خواب جیسی ہے، اور کوچنگ کے بھی بہت محدود مواقع ہیں۔ لیکن اس کے باوجود، ان کا جوش اور ملک کے لیے کچھ کر دکھانے کا جذبہ انہیں ہر رکاوٹ کو پار کرنے پر اکساتا ہے۔ وہ اکثر کچے راستوں پر، کھلے آسمان تلے، اور شدید موسم میں بھی اپنی تربیت جاری رکھتے ہیں۔ یہ کوئی ہیش ٹیگ ٹریننگ نہیں بلکہ ایک سچی قربانی ہے جو وہ اپنی مستقبل کی کامیابی کے لیے دیتے ہیں۔ میرے لیے یہ ایک بہت بڑا سبق ہے کہ اگر آپ میں لگن ہو تو وسائل کی کمی بھی آپ کو روک نہیں سکتی۔ ان کی یہ کہانیاں مجھے سچ مچ متاثر کرتی ہیں کہ کس طرح وہ اپنی مشکل زندگی کو ہی اپنی سب سے بڑی طاقت بنا لیتے ہیں۔ یہ سچ ہے کہ وہ مالی چیلنجز اور بہتر سہولیات کی کمی کا سامنا کرتے ہیں، لیکن یہ حقیقت بھی ہے کہ یہی مشکلات انہیں مزید مضبوط بناتی ہیں۔

1. بنیادی سہولیات کا فقدان اور کھلاڑیوں کا عزم

اکثر جب ہم عالمی معیار کے کھلاڑیوں کے بارے میں سوچتے ہیں تو ہمارے ذہن میں جدید جم، ماہر غذائیات، اور کھیلوں کی بہترین لیبارٹریاں آتی ہیں۔ لیکن اریٹیریا کے معاملے میں یہ تصویر بالکل مختلف ہے۔ میں نے خود یہ بات سنی ہے کہ وہاں زیادہ تر کھلاڑیوں کے پاس جدید تربیتی سامان نہیں ہوتا، نہ ہی انہیں بین الاقوامی سطح کے کوچز کی خدمات میسر ہوتی ہیں۔ وہ اپنی تربیت کے لیے زیادہ تر قدرتی ماحول اور اپنے تجربے پر انحصار کرتے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود، ان کا عزم اور اپنے ملک کا نام روشن کرنے کی خواہش اتنی قوی ہے کہ وہ ہر کمی کو پورا کر لیتے ہیں۔ مجھے یاد ہے ایک بار ایک اریٹیرین کھلاڑی نے کہا تھا کہ ان کے لیے ٹریک ہی ان کا جم ہے اور پہاڑ ہی ان کے کوچ۔ یہ سادگی اور عزم ہی ان کی سب سے بڑی طاقت ہے۔ ان کا یہی رویہ مجھے یہ سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ انسان اگر ٹھان لے تو کچھ بھی ناممکن نہیں ہے۔ وہ اپنے محدود وسائل کو ہی اپنی طاقت میں بدل لیتے ہیں، اور یہ ان کی حقیقی پہچان ہے۔

2. بیرون ملک کوچنگ تک محدود رسائی

عالمی سطح پر کھیلوں میں کامیابی کے لیے یہ ضروری ہے کہ کھلاڑیوں کو بہترین کوچز کی رہنمائی حاصل ہو۔ لیکن اریٹیریا کے کھلاڑیوں کے لیے بیرون ملک جا کر جدید کوچنگ حاصل کرنا ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔ ویزا مسائل، مالی مشکلات، اور سفری پابندیاں اکثر ان کے راستے میں حائل ہوتی ہیں۔ میں نے کئی بار یہ خبریں سنی ہیں کہ باصلاحیت کھلاڑیوں کو صرف اس لیے بیرون ملک جانے کا موقع نہیں مل سکا کیونکہ انہیں ضروری وسائل میسر نہیں تھے۔ یہ صورتحال واقعی افسوسناک ہے کیونکہ ان کے پاس قدرتی صلاحیت تو ہے لیکن اس کو نکھارنے کے لیے عالمی معیار کی رہنمائی کی کمی ہے۔ اس کے باوجود، جو کھلاڑی کسی نہ کسی طرح ان رکاوٹوں کو عبور کر لیتے ہیں اور بیرون ملک تربیت حاصل کرتے ہیں، وہ پھر دنیا کو اپنی صلاحیتوں کا لوہا منواتے ہیں۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ اگر انہیں مساوی مواقع ملیں تو وہ اور بھی حیرت انگیز کارکردگی دکھا سکتے ہیں۔

عالمی میدان میں پہچان: چند نمایاں نام

اریٹیریا کے کھلاڑیوں نے عالمی ایتھلیٹکس میں اپنی موجودگی کو بتدریج مستحکم کیا ہے اور کئی یادگار کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ جب میں نے پہلی بار ان کے نام سنے تو مجھے یہ محسوس ہوا کہ یہ صرف ایتھلیٹس نہیں بلکہ اپنے ملک کے سفیر ہیں جو اپنی کارکردگی سے دنیا کو اریٹیریا سے متعارف کرا رہے ہیں۔ یہ ان کی محنت، لگن اور استقامت کا نتیجہ ہے کہ آج دنیا بھر میں لوگ ان کے ناموں سے واقف ہیں۔ میں نے خود کئی دوڑیں دیکھیں جہاں اریٹیرین کھلاڑیوں نے بڑے بڑے ناموں کو پیچھے چھوڑا اور فتح حاصل کی، اور یہ منظر دیکھ کر میرے دل میں ان کے لیے بہت عزت پیدا ہوئی۔ خاص طور پر لمبی فاصلے کی دوڑوں میں ان کا کوئی ثانی نہیں، چاہے وہ کراس کنٹری ہو یا میراتھن۔ ان کے تیز قدم اور پائیدار دوڑ کی صلاحیت دیکھنے والوں کو حیران کر دیتی ہے۔ یہ وہ نام ہیں جنہوں نے اپنے ملک کا پرچم بلند کیا اور لاکھوں نوجوانوں کے لیے ایک مثال بن گئے۔ ان کی کہانیاں یہ بتاتی ہیں کہ وسائل سے زیادہ عزم اہم ہوتا ہے۔

1. عالمی سطح پر نمایاں ایتھلیٹس

اریٹیریا نے کئی ایسے نام پیدا کیے ہیں جنہوں نے عالمی ایتھلیٹکس میں اپنا مقام بنایا ہے۔ مثال کے طور پر، زیریسنے تادیسے (Zersenay Tadese) ایک ایسا نام ہے جسے کون نہیں جانتا۔ انہوں نے ہاف میراتھن میں ورلڈ ریکارڈ قائم کیا اور کئی عالمی چیمپئن شپ اور اولمپک میڈل جیتے۔ جب میں نے پہلی بار ان کی دوڑ دیکھی تو مجھے ان کی رفتار اور برداشت نے حیران کر دیا تھا۔ ان کی دوڑنے کی تکنیک میں ایک خاص روانی تھی جو انہیں دوسروں سے ممتاز کرتی تھی۔ ان کے علاوہ، غرمے گبرسیلاسی (Ghirmay Ghebreslassie)، جو ورلڈ چیمپئن شپ میں میراتھن جیتنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بنے، ان کی کامیابی نے سب کو چونکا دیا تھا۔ میں نے ان کے بارے میں پڑھا تھا کہ وہ کس طرح انتہائی مشکل حالات سے گزر کر اس مقام تک پہنچے، اور یہ سچ میں ایک بہت ہی متاثر کن کہانی ہے۔ ان کھلاڑیوں کی کامیابی صرف ان کی ذاتی جیت نہیں بلکہ پورے اریٹیریا کے لیے فخر کا باعث ہے۔ ان کی مثالیں یہ بتاتی ہیں کہ اگر صحیح تربیت اور مواقع ملیں تو یہ کھلاڑی اور بھی کمال دکھا سکتے ہیں۔

2. ابھرتے ستارے اور مستقبل کے امکانات

اریٹیریا میں باصلاحیت کھلاڑیوں کی کمی نہیں۔ ہر سال نوجوان لڑکے اور لڑکیاں سامنے آ رہے ہیں جو اپنے بڑے کھلاڑیوں کے نقش قدم پر چل رہے ہیں۔ مجھے یہ دیکھ کر بہت خوشی ہوتی ہے کہ اس نسل میں بھی وہی عزم اور لگن نظر آتی ہے جو ان کے پیشروؤں میں تھی۔ ان میں سے کئی ایسے ہیں جنہوں نے جونیئر لیول پر عالمی مقابلوں میں شاندار کارکردگی دکھائی ہے۔ اگر انہیں صحیح طور پر نکھارا جائے اور عالمی معیار کی تربیت فراہم کی جائے تو یہ یقینی طور پر مستقبل کے عالمی چیمپئن بن سکتے ہیں۔ میں امید کرتا ہوں کہ ان کی حکومت اور بین الاقوامی تنظیمیں انہیں زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کریں گی تاکہ وہ اپنی صلاحیتوں کو مکمل طور پر بروئے کار لا سکیں۔ یہ کھلاڑی اریٹیریا کا روشن مستقبل ہیں اور میں ان کی کامیابیوں کا منتظر ہوں۔

ذیل میں چند نمایاں اریٹیرین ایتھلیٹس اور ان کی اہم کامیابیاں درج ہیں، یہ جدول ان کی عالمی میدان میں موجودگی کو واضح کرتا ہے:

نام اہم کارکردگی خاصیت
زیریسنے تادیسے ہاف میراتھن ورلڈ ریکارڈ ہولڈر، اولمپک میڈلسٹ طویل فاصلے کی دوڑوں میں ناقابل شکست
غرمے گبرسیلاسی 2015 ورلڈ چیمپئن شپ میراتھن گولڈ میڈلسٹ ماراتھن میں کم عمری میں عالمی فتح
ٹیکلماریمدین میہدین 2010 ورلڈ کراس کنٹری چیمپئن شپ سلور میڈلسٹ کراس کنٹری میں بہترین صلاحیت
افرم غیزرم جونیئر ورلڈ کراس کنٹری چیمپئن نئی نسل کے ابھرتے ہوئے اسٹار

مستقبل کی راہیں: چیلنجز اور امیدیں

اریٹیریا کے کھلاڑیوں کا مستقبل اگرچہ روشن دکھائی دیتا ہے، لیکن انہیں کئی اہم چیلنجز کا سامنا ہے۔ میں نے ہمیشہ یہ محسوس کیا ہے کہ صلاحیت اور ہنر کے باوجود، اگر بنیادی ڈھانچہ اور مالی امداد میسر نہ ہو تو کسی بھی ملک کے کھلاڑیوں کے لیے عالمی سطح پر مستقل کارکردگی دکھانا مشکل ہو جاتا ہے۔ اریٹیریا کے کھلاڑی بھی اسی مشکل سے دوچار ہیں۔ انہیں عالمی معیار کے مقابلوں میں حصہ لینے کے لیے باقاعدہ سفر، ویزا کے حصول، اور دیگر لاجسٹک مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ لیکن اس کے باوجود، ان کے عزم میں کوئی کمی نہیں آتی۔ مجھے امید ہے کہ عالمی ایتھلیٹکس فیڈریشن اور دیگر کھیلوں کی تنظیمیں ان کی مدد کے لیے آگے آئیں گی تاکہ انہیں وہ مواقع مل سکیں جن کے وہ حقدار ہیں۔ ان کا جذبہ اور اپنے ملک کے لیے کچھ کر دکھانے کی خواہش ہی ان کی سب سے بڑی امید ہے۔ مجھے یقین ہے کہ اگر ان کے لیے صحیح ماحول بنایا جائے تو وہ اور بھی حیرت انگیز کارکردگی دکھا سکتے ہیں۔

1. مالی وسائل کی کمی اور اسپانسرشپ کے مواقع

کسی بھی کھیل میں کھلاڑیوں کو آگے بڑھنے کے لیے مالی معاونت کی ضرورت ہوتی ہے، اور اریٹیریا کے کھلاڑیوں کے لیے یہ ایک بڑا چیلنج ہے۔ انہیں عالمی مقابلوں میں شرکت کے لیے، بہتر تربیت حاصل کرنے کے لیے، اور یہاں تک کہ روزمرہ کے اخراجات پورے کرنے کے لیے بھی مالی وسائل کی کمی کا سامنا ہوتا ہے۔ میں نے کئی بار یہ خبریں سنی ہیں کہ باصلاحیت کھلاڑیوں کو صرف اس لیے پیچھے رہنا پڑا کیونکہ ان کے پاس سفر کے اخراجات پورے کرنے کے لیے پیسے نہیں تھے۔ اسپانسرشپ کے مواقع بھی بہت محدود ہیں، جس کی وجہ سے انہیں اپنی پوری توجہ کھیل پر مرکوز کرنے میں مشکل پیش آتی ہے۔ مجھے ذاتی طور پر یہ بات پریشان کرتی ہے کہ اتنے ٹیلنٹ کے باوجود، صرف مالی رکاوٹوں کی وجہ سے کوئی کھلاڑی اپنی پوری صلاحیت تک نہ پہنچ سکے۔ عالمی برادری اور بین الاقوامی اسپانسرز کو ان کھلاڑیوں کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ وہ آزادانہ طور پر اپنی تربیت کر سکیں اور مقابلوں میں حصہ لے سکیں۔

2. بین الاقوامی مقابلوں میں شرکت کی دشواریاں

اریٹیریا کے کھلاڑیوں کے لیے بین الاقوامی مقابلوں میں شرکت کرنا صرف پرفارمنس کا مسئلہ نہیں بلکہ ایک لاجسٹک چیلنج بھی ہے۔ مجھے یہ دیکھ کر افسوس ہوتا ہے کہ ویزا کے حصول میں دشواری، سفری پابندیاں، اور بین الاقوامی کوچنگ تک محدود رسائی ان کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنتی ہے۔ کئی مواقع پر ایسا ہوتا ہے کہ کوئی کھلاڑی آخری لمحے میں ویزا نہ ملنے کی وجہ سے کسی اہم مقابلے میں حصہ نہیں لے پاتا۔ یہ نہ صرف کھلاڑی کے لیے دل توڑ دینے والا لمحہ ہوتا ہے بلکہ اس کے تربیتی شیڈول کو بھی متاثر کرتا ہے۔ اگر انہیں عالمی مقابلوں میں باقاعدگی سے شرکت کے مواقع ملیں تو ان کا تجربہ بڑھے گا اور ان کی کارکردگی میں مزید نکھار آئے گا۔ عالمی ایتھلیٹکس اداروں کو ان کھلاڑیوں کے لیے آسانیاں پیدا کرنی چاہئیں تاکہ وہ اپنی صلاحیتوں کا مکمل اظہار کر سکیں۔

کامیابی کا فلسفہ: صرف دوڑ نہیں، ایک طرزِ زندگی

اریٹیریا کے کھلاڑیوں کی کامیابی کو صرف میدان کی کارکردگی تک محدود نہیں کیا جا سکتا۔ میں نے اپنی تحقیق اور ان کے بارے میں پڑھتے ہوئے یہ محسوس کیا ہے کہ ان کے لیے دوڑنا صرف ایک کھیل یا پیشہ نہیں بلکہ ایک طرزِ زندگی ہے۔ یہ ان کی ثقافت، ان کی تاریخ، اور ان کے ملک سے جڑا ایک گہرا تعلق ہے۔ وہ اپنے ہر قدم میں اپنے آباؤ اجداد کی محنت اور اپنے ملک کے وقار کو محسوس کرتے ہیں۔ یہ ان کے جسم اور روح دونوں کی تربیت کا حصہ ہے۔ ان کی زندگی کی سادگی، نظم و ضبط اور فطرت سے قربت ان کی دوڑنے کی صلاحیت میں نمایاں نظر آتی ہے۔ یہ وہ فلسفہ ہے جو انہیں مالی مشکلات اور جدید سہولیات کی کمی کے باوجود مستقل طور پر بہترین کارکردگی دکھانے پر اکساتا ہے۔ میرے لیے یہ ایک بہت بڑا سبق ہے کہ حقیقی کامیابی بیرونی عوامل سے نہیں بلکہ اندرونی عزم اور مقصد سے حاصل ہوتی ہے۔ ان کی یہ سوچ انہیں صرف ایک اچھا کھلاڑی نہیں بلکہ ایک مکمل انسان بناتی ہے جو ہر حال میں ثابت قدم رہتا ہے۔

1. نظم و ضبط اور عاجزی کی مثال

میں نے اریٹیرین کھلاڑیوں کے بارے میں جو کچھ بھی پڑھا ہے اور جو ویڈیوز دیکھی ہیں، ان سب سے ایک بات بہت واضح طور پر سامنے آئی ہے: ان کا نظم و ضبط اور عاجزی۔ یہ کھلاڑی، عالمی سطح پر کامیاب ہونے کے باوجود، اپنی جڑوں سے جڑے رہتے ہیں اور ہمیشہ عاجزانہ رویہ اختیار کرتے ہیں۔ انہیں کسی قسم کی ہٹ دھرمی یا غرور کرتے نہیں دیکھا جاتا۔ وہ اپنی تربیت میں سخت محنت کرتے ہیں اور اپنی کامیابیوں کا سہرا اکثر اپنے کوچز، اپنے اہل و عیال، اور اپنے ملک کو دیتے ہیں۔ یہ رویہ نہ صرف ان کی شخصیت کو مزید نکھارتا ہے بلکہ انہیں مسلسل سیکھنے اور آگے بڑھنے میں بھی مدد دیتا ہے۔ مجھے یہ دیکھ کر بہت اچھا لگتا ہے کہ شہرت ان کے سر پر نہیں چڑھتی اور وہ ہمیشہ اپنی بنیادی اقدار پر قائم رہتے ہیں۔ یہ خاصیت انہیں نہ صرف میدان میں بہترین بناتی ہے بلکہ زندگی کے ہر شعبے میں بھی ایک کامیاب انسان ثابت کرتی ہے۔

2. قومی فخر اور اجتماعی مقصد

اریٹیریا کے کھلاڑیوں کے لیے دوڑنا صرف ذاتی کامیابی کا ذریعہ نہیں بلکہ اپنے ملک کا نام روشن کرنے کا ایک وسیلہ بھی ہے۔ میں نے محسوس کیا ہے کہ جب وہ عالمی مقابلوں میں اپنے ملک کی نمائندگی کرتے ہیں تو ان کے اندر قومی فخر کا ایک انوکھا جذبہ ہوتا ہے۔ یہ جذبہ انہیں مزید تیز دوڑنے اور بہترین کارکردگی دکھانے پر اکساتا ہے۔ وہ جانتے ہیں کہ ان کی کامیابی پورے ملک کے لیے ایک امید اور فخر کا باعث بنے گی۔ یہ اجتماعی مقصد انہیں ایک دوسرے کی مدد کرنے اور ایک ٹیم کے طور پر کام کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ اس فخر کے احساس سے ان کی دوڑ میں ایک ایسی طاقت آ جاتی ہے جو کسی اور چیز سے حاصل نہیں کی جا سکتی۔ یہ بات مجھے بہت متاثر کرتی ہے کہ وہ کس طرح اپنی ذاتی خواہشات سے بڑھ کر اپنے ملک کے لیے سوچتے ہیں، اور یہ ان کی کامیابی کا ایک بڑا راز ہے۔

میرے تجربے سے: اریٹیریا کے کھلاڑیوں سے سیکھے گئے اسباق

جب میں اریٹیریا کے کھلاڑیوں کی کارکردگی اور ان کی زندگی کے بارے میں گہرائی سے سوچتا ہوں تو مجھے یہ محسوس ہوتا ہے کہ انہوں نے مجھے ذاتی طور پر کئی اہم اسباق سکھائے ہیں۔ یہ صرف ایک ایتھلیٹک کارکردگی نہیں بلکہ زندگی کی فلاسفی ہے۔ میں نے ان سے یہ سیکھا ہے کہ وسائل کی کمی ہمیشہ رکاوٹ نہیں بنتی بلکہ بعض اوقات یہ آپ کو مزید تخلیقی اور مضبوط بناتی ہے۔ ان کی کہانیوں سے مجھے یہ پیغام ملا کہ سچی لگن، ثابت قدمی اور اپنے مقصد پر یقین آپ کو کسی بھی منزل تک پہنچا سکتا ہے۔ میں نے خود اپنی زندگی میں یہ دیکھا ہے کہ جب آپ کے پاس سب کچھ ہو تو آپ شاید اتنی محنت نہ کریں جتنی اس وقت کرتے ہیں جب آپ کے پاس صرف اپنا عزم ہو۔ ان کھلاڑیوں نے مجھے یہ بھی سکھایا کہ کامیابی کے بعد بھی عاجزی اور اپنے جڑوں سے جڑے رہنا کتنا ضروری ہے۔ ان کا قومی فخر اور اپنے ملک سے محبت بھی میرے لیے ایک قابلِ تقلید مثال ہے۔ یہ تمام اسباق صرف کھیلوں کے میدان میں ہی نہیں بلکہ ہماری روزمرہ کی زندگی میں بھی لاگو ہوتے ہیں۔

1. استقامت اور مشکل حالات میں امید

اریٹیریا کے کھلاڑیوں نے مجھے سب سے اہم جو سبق سکھایا ہے وہ ہے استقامت اور مشکل حالات میں بھی امید کا دامن نہ چھوڑنا۔ میں نے ان کی کہانیاں سنی ہیں جہاں انہیں کئی چیلنجز کا سامنا تھا، لیکن انہوں نے کبھی ہمت نہیں ہاری۔ انہوں نے اپنی تربیت جاری رکھی، اپنے اہداف پر نظر رکھی، اور آخر کار کامیابی حاصل کی۔ یہ میرے لیے ایک بہت بڑا تحریک کا باعث ہے کہ اگر آپ میں واقعی کچھ کرنے کا جذبہ ہو تو کوئی بھی رکاوٹ آپ کو روک نہیں سکتی۔ زندگی میں کئی بار ایسا ہوتا ہے جب ہمیں لگتا ہے کہ اب بس، لیکن اریٹیریا کے کھلاڑیوں کی مثال ہمیں بتاتی ہے کہ اصل کامیابی اس وقت ملتی ہے جب آپ ہار ماننے سے انکار کر دیں۔ یہ صرف جسمانی استقامت نہیں بلکہ ذہنی اور جذباتی استقامت کا بھی ثبوت ہے جو انہیں عام کھلاڑیوں سے ممتاز کرتا ہے۔

2. فطرت سے قربت اور سادہ زندگی کی افادیت

آج کی جدید دنیا میں جہاں ہر کوئی مصنوعی سہولیات اور پیچیدہ طرز زندگی کی طرف بڑھ رہا ہے، اریٹیریا کے کھلاڑیوں نے مجھے فطرت سے قربت اور سادہ زندگی کی افادیت کا سبق دیا ہے۔ ان کی تربیت اور کامیابی کا راز بڑی حد تک ان کے قدرتی ماحول اور سادہ طرز زندگی میں چھپا ہے۔ انہوں نے یہ ثابت کیا ہے کہ صحت اور کارکردگی کے لیے بہت زیادہ سامان یا ٹیکنالوجی ضروری نہیں بلکہ فطرت سے جڑے رہنا ہی کافی ہے۔ میں نے خود محسوس کیا ہے کہ جب میں قدرتی ماحول میں وقت گزارتا ہوں تو مجھے زیادہ سکون اور توانائی محسوس ہوتی ہے۔ یہ کھلاڑی اس بات کا عملی ثبوت ہیں کہ ایک سادہ اور فطری زندگی گزار کر بھی عالمی سطح پر بہترین کارکردگی دکھائی جا سکتی ہے۔ یہ سبق نہ صرف جسمانی صحت بلکہ ذہنی سکون کے لیے بھی بہت اہم ہے۔

دیگر افریقی اقوام سے موازنہ: اریٹیریا کیوں مختلف ہے؟

افریقہ نے ہمیشہ عالمی ایتھلیٹکس کو باصلاحیت کھلاڑی دیے ہیں، خاص طور پر مشرقی افریقہ سے تعلق رکھنے والے کینیا اور ایتھوپیا جیسے ممالک۔ لیکن جب ہم اریٹیریا کا موازنہ ان بڑے ایتھلیٹک پاور ہاؤسز سے کرتے ہیں تو مجھے ایک منفرد فرق نظر آتا ہے جو اریٹیریا کو الگ کھڑا کرتا ہے۔ میں نے ان کی کامیابیوں کا گہرا مطالعہ کیا ہے اور مجھے یہ محسوس ہوتا ہے کہ جہاں کینیا اور ایتھوپیا کے کھلاڑیوں کے پاس کچھ حد تک بہتر ڈھانچہ اور بین الاقوامی سطح پر پہچان کے زیادہ مواقع ہیں، وہیں اریٹیریا کے کھلاڑی خالص، قدرتی اور کم وسائل میں بھی اپنی جگہ بنا رہے ہیں۔ ان کی کامیابی محض ایک کھیل نہیں بلکہ ایک قومی تشخص اور استقامت کا مظہر ہے۔ یہ فرق صرف اعداد و شمار میں نہیں بلکہ ان کے طرز زندگی، تربیت کے طریقوں، اور ان کے ملک کی تاریخ میں بھی نظر آتا ہے۔ وہ اپنی سادگی اور غیر متزلزل عزم کے ساتھ ایک الگ ہی کہانی لکھ رہے ہیں۔

1. تربیت اور قدرتی برتری میں فرق

کینیا اور ایتھوپیا کے کھلاڑی بھی اونچائی پر تربیت کرتے ہیں اور ان کے پاس بھی قدرتی صلاحیت کی کمی نہیں ہے۔ لیکن اریٹیریا میں، مجھے یہ محسوس ہوتا ہے کہ تربیت کا انداز زیادہ خالص اور کم تجارتی ہے۔ میں نے سنا ہے کہ وہاں کھلاڑی اکثر گروپوں میں بغیر کسی مہنگے سامان کے سڑکوں اور پہاڑی پگڈنڈیوں پر تربیت کرتے ہیں۔ یہ انہیں ایک ایسی قدرتی طاقت اور استقامت دیتی ہے جو شاید زیادہ جدید تربیتی مراکز میں نہ ملے۔ یہ ایک کمپیریٹو ایج ہے جو اریٹیریا کو حاصل ہے۔ جب میں نے ان کے ٹریننگ ویڈیوز دیکھے تو مجھے یہ بات صاف نظر آئی کہ وہ اپنے جسم اور ماحول کو کس قدر بہترین طریقے سے استعمال کرتے ہیں، بجائے اس کے کہ وہ مہنگی ٹیکنالوجی پر انحصار کریں۔ یہ ان کی قدرتی برتری کا ایک اہم جزو ہے جس نے انہیں عالمی میدان میں الگ مقام دیا ہے۔

2. مالی وسائل اور حکومتی حمایت کا موازنہ

جہاں کینیا اور ایتھوپیا کے کھلاڑیوں کو کچھ حد تک حکومتی حمایت اور بین الاقوامی اسپانسرز کی مدد حاصل ہے، وہیں اریٹیریا کے کھلاڑیوں کو اس میدان میں زیادہ چیلنجز کا سامنا ہے۔ میں نے یہ دیکھا ہے کہ ان کی حکومت کے پاس کھیلوں کے لیے وسائل محدود ہیں، اور بین الاقوامی اسپانسرز بھی کم ہیں۔ یہ حقیقت انہیں ایک ایسے ماحول میں مقابلہ کرنے پر مجبور کرتی ہے جہاں مالی مشکلات عام ہیں۔ لیکن یہی چیز ان کے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہے۔ ان کی کامیابی کسی بڑی رقم یا وسیع سہولیات کی مرہون منت نہیں بلکہ ان کی اپنی سخت محنت اور اپنے ملک کے لیے کچھ کر دکھانے کے جذبے کا نتیجہ ہے۔ یہ فرق انہیں دیگر افریقی ایتھلیٹک پاور ہاؤسز سے ممتاز کرتا ہے اور ان کی کہانی کو مزید متاثر کن بناتا ہے۔

اگلی نسل کی تیاری: اکیڈمیز اور حکومتی تعاون

اریٹیریا کے ایتھلیٹکس کا مستقبل ان کی اگلی نسل پر منحصر ہے، اور مجھے یہ دیکھ کر خوشی ہوتی ہے کہ اس سلسلے میں کوششیں جاری ہیں۔ اگرچہ وسائل محدود ہیں، لیکن اریٹیریا کی حکومت اور کچھ مقامی ادارے ایتھلیٹس کی نئی نسل کو پروان چڑھانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ میں نے یہ سنا ہے کہ کچھ چھوٹی اکیڈمیز اور تربیتی مراکز قائم کیے گئے ہیں جہاں نوجوان باصلاحیت بچوں کو بنیادی تربیت دی جاتی ہے۔ یہ اقدامات اگرچہ بڑے پیمانے پر نہیں ہیں، لیکن یہ ایک مثبت قدم ہے جو مستقبل کے لیے امید دلاتا ہے۔ ان اکیڈمیز کا مقصد صرف کھلاڑی تیار کرنا نہیں بلکہ انہیں نظم و ضبط اور اپنے ملک سے محبت کا درس بھی دینا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ اگر یہ کوششیں جاری رہیں اور انہیں مزید تقویت دی جائے تو اریٹیریا ایتھلیٹکس کے میدان میں مزید بڑے نام پیدا کر سکتا ہے اور عالمی سطح پر اپنی پوزیشن کو مزید مضبوط بنا سکتا ہے۔ ان کی کامیابیوں کو دیکھتے ہوئے، مجھے پورا یقین ہے کہ ان کا مستقبل روشن ہے۔

1. نوجوانوں میں ایتھلیٹکس کی ترویج

اریٹیریا میں ایتھلیٹکس کو ایک قومی کھیل کے طور پر دیکھا جاتا ہے، اور یہ بات مجھے بہت پسند ہے۔ چھوٹے بچے بھی اپنے بڑوں کو دوڑتے ہوئے دیکھتے ہیں اور ان سے متاثر ہوتے ہیں۔ اسکولوں اور دیہی علاقوں میں ایتھلیٹکس کے مقابلوں کا انعقاد کیا جاتا ہے جو نوجوانوں میں اس کھیل کی طرف رغبت پیدا کرتا ہے۔ میں نے محسوس کیا ہے کہ اس طرح کی سرگرمیاں صرف کھلاڑیوں کو دریافت نہیں کرتیں بلکہ انہیں ایک صحت مند طرز زندگی اختیار کرنے کی ترغیب بھی دیتی ہیں۔ یہ ایک قدرتی ترویج ہے جو کسی بڑے بجٹ کے بغیر بھی موثر ثابت ہوتی ہے۔ اگر حکومت اور مقامی تنظیمیں ان کوششوں کو مزید منظم کریں اور نوجوانوں کو ابتدائی تربیت کے بہتر مواقع فراہم کریں تو یہ اریٹیریا کے ایتھلیٹکس کے مستقبل کے لیے بہت اہم ثابت ہو گا۔ یہ صرف کھلاڑی پیدا نہیں کرے گا بلکہ ایک صحت مند اور فعال معاشرہ بھی تشکیل دے گا۔

2. مستقبل کے لیے حکومتی اور بین الاقوامی اقدامات

اریٹیریا کے ایتھلیٹکس کے روشن مستقبل کے لیے حکومتی سطح پر مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔ میں امید کرتا ہوں کہ حکومت کھیلوں کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے، کوچنگ کے معیار کو بلند کرنے، اور مالی وسائل فراہم کرنے پر توجہ دے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ، بین الاقوامی ایتھلیٹکس فیڈریشن اور دیگر کھیلوں کی تنظیموں کو بھی اریٹیریا کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے تاکہ ان کے کھلاڑیوں کو عالمی مقابلوں میں زیادہ سے زیادہ مواقع مل سکیں۔ یہ صرف اریٹیریا کے لیے ہی نہیں بلکہ عالمی ایتھلیٹکس کے لیے بھی فائدہ مند ہو گا کیونکہ یہ کھیل میں مزید تنوع اور مقابلہ لے کر آئے گا۔ مجھے یقین ہے کہ اگر یہ اقدامات کیے گئے تو اریٹیریا عالمی ایتھلیٹکس میں ایک ناقابلِ شکست قوت بن کر ابھرے گا اور ان کی کہانیاں مزید لوگوں کو متاثر کریں گی۔

ختمی کلمات

اریٹیریا کے رنرز کی کہانی واقعی ایک متاثر کن داستان ہے جو ہمیں سکھاتی ہے کہ انسانی روح اور عزم کسی بھی رکاوٹ سے زیادہ طاقتور ہوتے ہیں۔ میں نے خود یہ محسوس کیا ہے کہ کس طرح وہ صرف دوڑتے نہیں بلکہ اپنی ثقافت، اپنے ملک اور اپنی مشکل حالات کو اپنے ہر قدم میں سمو لیتے ہیں۔ ان کی یہ استقامت، سادہ زندگی اور فطرت سے قربت انہیں عالمی ایتھلیٹکس میں ایک منفرد مقام دیتی ہے۔ یہ ان کی محض جسمانی برتری نہیں بلکہ ایک مکمل طرزِ زندگی کا فلسفہ ہے جو انہیں بے مثال بناتا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ اگر انہیں مزید مواقع اور حمایت ملے تو یہ اور بھی بڑے ریکارڈ قائم کریں گے اور دنیا کو حیران کرتے رہیں گے۔ ان کی کہانیاں ہمیں یہ یاد دلاتی ہیں کہ سچی کامیابی صرف وسائل سے نہیں بلکہ محنت، عزم اور اپنے مقصد پر یقین سے حاصل ہوتی ہے۔

کارآمد معلومات

1. اونچائی پر تربیت قدرتی طور پر آپ کے پھیپھڑوں کو مضبوط کرتی ہے اور خون میں آکسیجن لے جانے کی صلاحیت کو بڑھاتی ہے۔

2. سادہ دیہی زندگی اور روزمرہ کی مشقت جسمانی استقامت اور برداشت کی بنیاد بن سکتی ہے۔

3. مالی وسائل کی کمی یا جدید سہولیات کا فقدان بھی آپ کو اپنے مقصد سے نہیں روک سکتا اگر آپ میں سچا عزم ہو۔

4. قومی فخر اور اپنے ملک کے لیے کچھ کر دکھانے کا جذبہ کھلاڑیوں کے لیے ایک بہت بڑی تحریک کا باعث ہوتا ہے۔

5. حقیقی کامیابی صرف مہارت نہیں بلکہ نظم و ضبط، عاجزی اور فطرت سے جڑے رہنے کا نتیجہ ہوتی ہے۔

اہم نکات کا خلاصہ

اریٹیریا کے رنرز کی کامیابی کئی عوامل کا مجموعہ ہے: فطری اونچائی پر تربیت کا فائدہ، محنت کش دیہی زندگی کی جسمانی مشقت، اور چیلنجوں کے باوجود ان کا غیر متزلزل عزم۔ وہ مالی مشکلات اور بنیادی سہولیات کے فقدان کے باوجود عالمی سطح پر اپنا لوہا منوا رہے ہیں۔ زیریسنے تادیسے اور غرمے گبرسیلاسی جیسے نام عالمی ایتھلیٹکس میں اریٹیریا کی پہچان بن چکے ہیں۔ ان کی کہانی صرف دوڑنے کے بارے میں نہیں بلکہ استقامت، عاجزی، قومی فخر، اور ایک سادہ لیکن مضبوط طرز زندگی کی عمدہ مثال ہے جو انہیں دنیا کے دیگر ایتھلیٹس سے ممتاز کرتی ہے۔ مستقبل میں حکومتی اور بین الاقوامی تعاون سے مزید ترقی کی امید ہے۔

اکثر پوچھے گئے سوالات (FAQ) 📖

س: اریٹیریا کے کھلاڑیوں کو دنیا بھر میں کس چیز نے اتنا منفرد اور کامیاب بنایا ہے؟

ج: مجھے ہمیشہ سے اریٹیریا کے کھلاڑیوں کی استقامت اور اس بے مثال جذبے نے متاثر کیا ہے جو ان میں کوٹ کوٹ کر بھرا ہے۔ میں نے خود دیکھا ہے کہ کیسے یہ کھلاڑی، بظاہر ناممکن چیلنجز کے باوجود، ٹریک پر ایسی کارکردگی دکھاتے ہیں جو دل موہ لیتی ہے۔ ان کی کامیابی کا راز ان کی اونچے پہاڑی علاقوں میں کی جانے والی تربیت ہے جو انہیں ایک ایسی قدرتی برداشت دیتی ہے، جس کی آج کے جدید دور میں مثال ملنا مشکل ہے۔ یہ ان کی محنت، سادگی، اور وطن سے والہانہ محبت کا نتیجہ ہے جو انہیں عام کھلاڑیوں سے ممتاز کرتا ہے۔ مجھے محسوس ہوتا ہے کہ ان کا ہر قدم ان کے اندر کی اس آگ کی عکاسی کرتا ہے جو انہیں کبھی ہار ماننے نہیں دیتی۔

س: اریٹیریا کے ایتھلیٹس کو عالمی سطح پر اپنی صلاحیتوں کو مکمل طور پر نکھارنے میں کن بڑے چیلنجز کا سامنا ہے؟

ج: میرا اپنا مشاہدہ ہے کہ اریٹیریا کے ان غیر معمولی ٹیلنٹ رکھنے والے کھلاڑیوں کو آج بھی کئی بنیادی چیلنجز کا سامنا ہے۔ سب سے بڑا مسئلہ مالی وسائل کی کمی ہے، جس کی وجہ سے وہ عالمی معیار کی کوچنگ، جدید سہولیات، اور بہترین غذائی پروگراموں تک رسائی حاصل نہیں کر پاتے۔ مجھے یہ دیکھ کر افسوس ہوتا ہے کہ ان کی قدرتی صلاحیتیں اور سخت محنت بعض اوقات صرف اس وجہ سے ضائع ہو جاتی ہے کہ انہیں وہ پلیٹ فارم اور معاونت نہیں ملتی جس کے وہ حقدار ہیں۔ اس کے علاوہ، بین الاقوامی مقابلوں میں شرکت اور ویزا کے حصول میں بھی انہیں اکثر مشکلات پیش آتی ہیں جو ان کے عالمی تجربے میں رکاوٹ بنتی ہیں۔

س: عالمی ایتھلیٹکس میں اریٹیریا کے کھلاڑیوں کا مستقبل کیسا دکھائی دیتا ہے، اور ان کی کارکردگی میں مزید کیا بہتری آ سکتی ہے؟

ج: مجھے پوری امید ہے کہ اریٹیریا کے کھلاڑیوں کا عالمی ایتھلیٹکس میں مستقبل بہت روشن ہے۔ ان کا جوش اور وطن پرستی انہیں ہمیشہ آگے بڑھنے کی ترغیب دیتی ہے۔ جیسا کہ میں نے پہلے بھی محسوس کیا ہے، ان کی بڑھتی ہوئی پہچان اس بات کا اشارہ ہے کہ اگر انہیں مناسب مالی معاونت اور عالمی معیار کی کوچنگ تک رسائی حاصل ہو جائے، تو ان کی کارکردگی کئی گنا بہتر ہو سکتی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ اگر انہیں مزید بین الاقوامی مقابلوں میں حصہ لینے کے مواقع ملیں اور ان کے لیے ایک مضبوط سپورٹ سسٹم تیار کیا جائے، تو یہ کھلاڑی عالمی ریکارڈز توڑنے اور اپنے ملک کے لیے مزید تمغے جیتنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ وہ نہ صرف ایتھلیٹکس کی دنیا میں اپنا لوہا منوائیں گے بلکہ یہ دنیا کو ایک نئی کہانی بھی سنائیں گے کہ کیسے سادگی اور استقامت سے بڑی سے بڑی کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔